آیت قبلہ
| آیت کی خصوصیات | |
|---|---|
| آیت کا نام | آیت قبلہ |
| سورہ | بقرہ |
| آیت نمبر | 144 |
| پارہ | 2 |
| صفحہ نمبر | 22 |
| شان نزول | بیت المقدس سے کعبہ کی جانب قبلہ کی تبدیلی کا اعلان |
| محل نزول | مدینہ |
| موضوع | فقہی |
| مضمون | تحویل قبلہ |
| مربوط آیات | سورہ بقرہ آیت نمبر 115 |
آیتِ قبلہ سورہ بقرہ کی 144ویں آیت کو کہا جاتا ہے، جس میں مسلمانوں کو مسجد الاقصی سے مسجد الحرام (کعبہ) کی طرف قبلہ تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہجرت کے بعد جب مسلمان مدینہ آئے تو وہاں کے یہودی باشندے اس بات کو بنیاد بنا کر کہ مسلمان بیت المقدس کی طرف رخ کرتے ہیں، اسلام کے اصل دین ہونے پر اعتراض کرتے تھے۔ اس صورتِ حال نے پیغمبر اکرمؐ کو یہ خواہش کرنے پر آمادہ کیا کہ مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہو جائے۔
بعض مفسرین سورہ بقرہ کی آیت نمبر 142 سے 144 تک کو "آیات تبدیل قبلہ" قرار دیتے ہیں، جبکہ بعض دیگر مفسرین کے مطابق سورہ بقرہ آیت نمبر 150 میں اس تبدیلی کا ذکر آیا ہے۔ مفسرین کے مطابق آیتِ قبلہ کا نزول ہجرت کے 7 سے 19مہینے بعد ہوا۔
آیتِ قبلہ کے محل نزول کے بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں، جن کے مطابق مسجد قبلتین، مسجد قبیلہ بنی سالم بن عوف یا مسجد نبوی میں سے کسی ایک مقام کو آیت قبلہ کا محل نزول قرار دیا گیا ہے۔
متن اور ترجمہ
قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْہِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَۃً تَرْضَاہَا فَوَلِّ وَجْہَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوہَكُمْ شَطْرَہُ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّہِمْ وَمَا اللَّہُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ
(اے رسول(ص)) تحویل قبلہ کی خاطر) تیرا بار بار آسمان کی طرف منہ کرنا ہم دیکھ رہے ہیں۔ تو ضرور اب ہم تمہیں موڑ دیں گے اس قبلہ کی طرف جو تمہیں پسند ہے۔ بس اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف موڑ دیجئے۔ اور (اے اہل ایمان) تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے منہ (نماز پڑھتے وقت) اسی طرف کیا کرو۔ جن لوگوں کو (آسمانی) کتاب (تورات وغیرہ) دی گئی ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ (تحویل قبلہ کا فیصلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے ہے اور یہ حق ہے۔ اور جو کچھ (یہ لوگ) کر رہے ہیں اللہ اس سے بے خبر نہیں ہے۔
شانِ نزول
اہل سنت مفسر قرآن محمد بن جریر طبری کے نقل کے مطابق مدینہ کے یہودی بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے پر پیغمبر اکرمؐ کو طعنہ دیتے تھے اور کہتے تھے: "محمدؐ ہمارے دین کے خلاف ہے، لیکن ہمارے قبلہ کی طرف نماز پڑھتا ہے"۔ اسی وجہ سے نبی اکرمؐ چاہتے تھے کہ مسلمانوں کا ایک الگ قبلہ ہو اور وہ خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھیں۔[1] چنانچہ آپؐ بار بار آسمان کی طرف دیکھتے اور قبلہ کی تبدیلی سے متعلق اللہ کے حکم کا انتظار کرتے رہے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی اور قبلہ کو بیت المقدس سے کعبہ کی طرف تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا۔[2]
نزول کا وقت اور مقام
مفسرین کے مطابق یہ آیت ہجرت کے بعد 7[3] سے 19[4] ماہ کے درمیان نازل ہوئی۔ تفسیر المیزان میں علامہ طباطبائی کے مطابق قبلہ کی تبدیلی کا واقعہ سنہ 2 ہجری ماہ رجب میں پیش آیا اس بنا پر صحیح قول یہ ہے کہ یہ وقعہ ہجرت کے 17 ماہ بعد پیش آیا۔[5] تفسیر نمونہ میں آیت اللہ مکارم شیرازی کے مطابق قبلہ کی تبدیلی کا واقعہ نماز ظہر کے دوران پیش آیا، یہاں تک کہ مردوں اور عورتوں نے نماز کی حالت میں اپنی جگہ آپس میں تبدیل کیں۔[6]
تاریخی شواہد کے مطابق آیتِ قبلہ کا محل نزول درج ذیل تین مقامات میں سے ایک تھا:
- مسجد محلہ بنی سَلَمہ[7] جو مدینہ کے شمال مغرب میں واقع ہے،[8] یہ مسجد اس واقعے کے بعد مسجد القبلتین کے نام سے مشہور ہوئی۔[9]
- مسجدِ قبیلہ بنی سالم بن عوف، جہاں پیغمبر اکرمؐ نے پہلی نماز جمعہ ادا کی۔[10]
- مسجدِ نبوی۔[11]
آیت کا ناسخ ہونا
فضل بن حسن طبرسی اپنی تفسیر مجمع البیان میں لکھتے ہیں کہ بعض لوگوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ آیتِ قبلہ سورہ بقرہ آیت نمبر 115: "فَأَيْنَما تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْہُ اللَّہِ" (ترجمہ: سو تم جدھر بھی رخ کرو ادھر ہی اللہ کی ذات موجود ہے۔) کا ناسخ ہے۔ لیکن خود طبرسی اس نظریے کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ احادیث کے مطابق سورہ بقرہ آیت نمبر 115 کا تعلق سفر میں نفل نمازوں کی ادائیگی سے ہے، اور یہ آیت منسوخ نہیں ہوئی ہے۔[12]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ طبری، جامع البیان،1412ھ، ج2، ص13۔
- ↑ طبری، جامع البیان،1412ھ، ج2، ص13۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج1، ص331۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج1، ص333۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج1، ص331۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج1، ص491۔
- ↑ مومنی، «آیہ قبلہ»، سایت حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت۔
- ↑ قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ، 1386ش، ص268۔
- ↑ ابنسید الناس، عیون الاثر، 1414ھ، ج1، ص269۔
- ↑ قمی، تفسیر قمی، 1363ش، ج1، ص63؛ طبرسی، اعلام الوری، دار الکتب الاسلامیہ، ص71۔
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1418ھ، ج1، ص186۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج1، ص420-421۔
مآخذ
- ابنسعد، محمد بن منیع، الطبقات الکبری، بہ کوشش محمد عبدالقادر عطاء، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، 1418ھ۔
- ابنسید الناس، محمد بن محمد، عیون الاثر، بہ تحقیق ابراہیم محمد، بیروت، دار القلم، 1414ھ
- طباطبایی، سید محمدحسین، تفسیر المیزان، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی، چاپ دوم، 1390ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصرخسرو، 1372ہجری شمسی۔
- طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بہ کوشش صدقی جمیل، بیروت، دار الفکر، 1415ھ۔
- طنطاوی، سیدمحمد، التفسیر الوسیط، قاہرہ، دار المعارف، 1412ھ۔
- قائدان، اصغر، تاریخ و آثار اسلامی مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ، تہران، مشعر، 1386ہجری شمسی۔
- قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر القمی، بہ کوشش الجزائری، قم، دار الکتاب، 1404ھ۔
- مومنی، علیاکبر، «آیہ قبلہ»، سایت حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت، تاریخ درج: 16 فروردین 1393ش، تاریخ اخذ: 25 مرداد 1402ہجری شمسی۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ دہم، 1371ہجری شمسی۔